بدھ، 19 نومبر، 2025

(مردے مردکو تہبندکس طرح باندھنا چاہئے؟)

 


  (مردے مردکو تہبندکس طرح باندھنا چاہئے؟)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جب میت کو کفن پہنایا جاتا ہے تو اس وقت ایک کپڑا جس کو ازار کہتے ہیں یعنی تہبند اس کو اس طرح باندھتے ہیں عوام میں ، جیسا کہ زندہ شخص کو باندھا جاتا ہے کیا میت کے لیے تہبند کو اسی طرح باندھا جائے جیسے زندہ شخص کو باندھا جاتا ہے یا کوئی اور طریقہ ہے اس کا جواب عنایت فرمائیں؟

سائل : محمد فرمان گُوا اسٹیٹ 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

الجواب :میت کو کفن میں جو (إزار) تہبند دیا جاتا ہے اس کو میت کے اس طرح باندھنا جیسے زندہ شخص باندھتا ہے یہ طریقہ محض غلط اور بے اصل ہے اور خلاف سنت ہے ، کیونکہ میت کو جو تہبند دیا جاتا ہے وہ کمر سے پاؤں تک نہیں بلکہ سر سے لے کر پاؤں تک ہوتا ہے، زندہ شخص اور میت کے تہبند میں یہی فرق ہے، اور اس کا طریقہ کچھ اس طرح سے ہے ، کہ مرد میت کو جس چارپائی پر کفن پہنانا ہے اس پر کفن کو بچھانے کی ترتیب کچھ ایسے ہے کہ پہلے لفافہ یعنی بڑی چادر بچھادی جائے پھر اس کے بعد اس پر تہبند ازار یعنی چھوٹی چادر بچھا دی جائے پھر کفنی یعنی قمیص اس طرح رکھیں کہ نیچے والا حصہ چھوٹی چادر پر بچھا دیا جائے اور قمیص کا اوپر والا حصہ جو میت کے سینے سے لے کر پاؤں تک رکھا جائے گا اس کو چارپائی کے سرہانے کی طرف کر دیا جائے ،پھر میت کو چارپائی پر قمیص یعنی کفنی پر لٹایا جائے اور قمیص کا وہ حصہ جو چارپائی کے سرہانے کی طرف کر دیا گیا تھا جس کو سر ڈالنے کے لئے چاک کیا گیا تھا اس میں میت کے سر کو گزار دیں پھر قمیص کا وہ حصہ جو چارپائی کے سرہانے کی طرف کر دیا گیا تھا وہ حصہ اب میت کے سینے سے قدم تک کر دیں ،پھر تہبند یعنی چھوٹی چادر کو سر سے لے کر پاؤں تک لپیٹا جائے اس طرح کے میت کے بائیں جانب کا حصہ پہلے لپیٹیں پھر دائیں جانب کا حصہ لپیٹیں تاکہ دائیں طرف کا حصہ بائیں طرف کے حصے کے اوپر رہے لیکن یہ کام سر سے لے کر پاؤں تک ہوتا ہے یہی میت کا تہبند کہلاتا ہے،  پھر لفافہ یعنی بڑی چادر کو اسی طرح لپیٹیں جیسا کہ تہبند کو لپیٹا تھا اور یہ بڑی چادر اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ میت کے سر کی جانب بھی قریب ایک بالشت سے زیادہ حصہ ہوتا ہے اور میت کے پاؤں کی جانب بھی ایک بالشت سے زیادہ حصہ ہوتا ہے جس کو کہ باندھ دیا جاتا ہے، 

فتاوی شامی میں ہے :ويسن في الكفن له إزار و قميص ولفافة"کفن میں مرد کے لیے إزار قمیص اور لفافہ سنت ہے(ایضاً )

قوله : (إزار إلخ) هو من القرن إلى القدم والقميص من أصل العنق إلى القدمين بلا دخريص وكمين واللفاقة تزيد على ما فوق القرن والقدم ليلف فيها الميت وتربط من الأعلى والأسفل. إمداد. والدخريص : الشق الذي يفعل في قميص الحي ليتسع للمشي.

( قوله : إزار الخ) یہ سر کے بالوں سے لے کر قدم تک ہے ۔ اور قمیص گردن کی جڑ سے لے کر قدموں تک ہے جبکہ کوئی دخریص اور آستین نہ ہو۔ اور لفافہ سر کے بالوں سے اوپر اور قدموں سے زائد ہوتا ہے تا کہ میت کو اس میں لپیٹا جائے اور اوپر اور نیچے سے اسے باندھ لیا جائے ۔ " امداد ۔ دخریص اس ٹکڑے کو کہتے ہیں جو زندہ کی قمیص میں لگایا جاتا ہے تا کہ چلنے میں آسانی ہو۔(جلد 3 صفحہ 122 دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان)

شرح ھدایه میں ہے :تہبند یعنی ازار جو مرد اور عورت دونوں کے کفن میں ہوتی ہے اس کی مقدار جاننے سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ عام طور سے تہبند اس چادر کو کہتے ہیں جو کمر میں شلوار یا پاجامہ کی جگہ استمال ہو، اور اس کو لنگی بھی کہتے ہیں لیکن میت کے کفن میں جو تہبند یعنی ازار ہوتا ہے، وہ صرف کمر سے لے کر پاؤں تک نہیں ، بلکہ سر سے لے کر پاؤں تک ہوتا ہے، البتہ تہبند یعنی ازار کے طور پر استعمال ہونے والی چادر کی مقدار ( لمبائی) لفافہ کی چادر سے کم ہوتی ہے یعنی تہبند سر سے لے کر پاؤں تک ہے، لفافہ کی طرح قد سے زیادہ نہیں ہوتا اسے لفافہ کے اوپر بچھا دینا چاہئے کمر میں باندھنا یا لپیٹنا نہیں چاہئے ،(الفیوضات الرضویہ فی تشریحات الھدایہ المعروف شرح ھدایه جلد 2 صفحہ 578 مکتبہ ادبی دنیا دہلی )

 حضور صدر الشریعہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :کفن یوں  بچھائیں  کہ پہلے بڑی چادر پھر تہبند پھر کفنی پھر میّت کو اس پر لٹائیں  اور کفنی پہنائیں  اور داڑھی اور تمام بدن پر خوشبو ملیں  اور مواضع سجود یعنی ماتھے، ناک، ہاتھ، گھٹنے، قدم پر کافور لگائیں  پھر اِزار یعنی تہبند لپیٹیں  پہلے بائیں  جانب سے پھر دہنی طرف سے پھر لفافہ لپیٹیں  پہلے بائیں  طرف سے پھر دہنی طرف سے تاکہ دہنا اوپر رہے اور سر اور پاؤں  کی طرف باندھ دیں  کہ اُڑنے کا اندیشہ نہ رہے، (بہار شریعت جلد اول صفحہ 820/821 مکتبہ دعوت اسلامی )واللہ اعلم بالصواب 

کتبہ 

محمد معراج رضوی واحدی سنبھل




ایک تبصرہ شائع کریں

Whatsapp Button works on Mobile Device only